اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ضیف اللہ شامی نے العالم چینل کے ساتھ اپنے مکالمے میں کہا: امریکہ تکبر اور غرور کے ساتھ ہماری قوم کے خلاف میدان میں اتر آیا لیکن اسے شکست ہوئی، ٹرمپ نے یمن پر حملے کے اہداف و مقاصد خود ہی بیان کئے، اور کہا کہ "انصار اللہ کے نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی، اور یمن کے لئے کوئی فوجی صلاحیت نہیں رہے گی، اور کوئی بھی اسرائیلی جہازوں کو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں تک پہنچنے سے نہیں روک سکے گا" لیکن ٹرمپ ان میں سے کوئی مقصد بھی حاصل نہیں کر سکے۔
- امریکیوں کو عظیم شکست کا سامنا کرنا پڑا، MQ9 ڈرون طیارے امریکی صنعت کے لئے باعث فخر تھے، جو جاسوسی کرتے ہیں، قتل کرتے ہیں اور تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں، لیکن ہم نے درجنوں MQ9 طیارے مار گرائے، تین F-18 ہورنیٹ طیارے یمن میں گر کر تباہ ہوئے؛ اسٹیلتھ بی 2 کا تعاقب کیا گیا، ان کے جنگی بحری جہازوں اور ڈسٹرائرز کو نشانہ بنایا گیا، ان کے طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، اور ان کے نئے نئے طیار بردار جہاز خطے میں بھجوانا پڑے۔ لیکن ان کے یہ تمام اقدامات ان کے لئے مصیبت کا باعث بنے؛ اور ان کی شکستوں کا دائرہ بڑھتا گیا۔
امریکہ کو شکست ہوئی تو صہیونی ریاست میدان میں آئی
- صہیونیوں کو معلوم ہؤا کہ امریکہ شکست کھا رہا ہے، اور صہیونیوں کے مفاد میں کوئی بھی امریکی مقصد حاصل نہیں ہو سکا ہے، تو انہوں نے براہ راست جارحیت کی راہ اپنا لی، تاکہ امریکی مشن کی شکست کی تلافی ہو سکے۔ یعنی یہ کہ صہیونی دشمن سمجھا کہ امریکیوں کی شکست کا ازالہ کر سکے گا!
یمن کے میزائل اور ڈرون حملے روکنے کے لئے عرب ممالک کا امریکیوں صہیونیوں کے ساتھ تعاون
امریکہ شکست کھا گیا اور ہمارے میزائل ـ غاصب یہودیوں اور امریکیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے ـ عرب ممالک اور امریکہ اور صہیونی میزائل دفاعی نظآمات کو نکام بنا کر بن گوریون ہوائی اڈے تک پہنچے۔ بہرحال ٹرمپ نے بذات خود عمان سے ثالثی کی درخواست کر دی اور ہم جنگ بندی تک پہنچے۔
جائیں جہنم میں!
- ٹرمپ نے یمن پر حملے بند کرنے کا اعلان کیا لیکن کوئی چیز نہیں بدلی، کیونکہ امریکہ خود ہمارے خلاف میدان جنگ میں آیا حالانکہ یہ جنگ ہمارے اور اسرائیلی دشمن کے درمیان تھی۔ ہم غزہ کی حمایت کرتے رہیں گے، غزہ کے محاصرے اور صہیونی جارحیت کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور اپنے موقف پر استوار ہیں۔ بہرحال امریکی ہمارے اوپر حملے کے لئے ائے اور اب وہ جائیں تو انصار اللہ تحریک کے قائد کے بقول "جہنم میں جائیں"۔
کیا امریکی جہازوں پر یمنی حملے رک جائیں گے؟
- ہم زمینی حقائق کے تحت فیصلہ کرتے ہیں، کچھ لوگ ہمارے ہاں تفصیلات سے آگاہ ہیں اور وہ سرکاری رپورٹ شائع کریں گے۔ یہ امر مسلّم ہے کہ یہ اعلان کردہ سمجھوتہ ہمارے اصولی موقف کے دائرے میں ہی رہے گا۔ ہم ایک اصولی موقف کی بات کر رہے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ہماری جنگ اسرائیلی دشمن کے خلاف ہے، امریکی اسرائیلی دشمن کی حمایت کے لئے میدان میں آئے۔ جب وہ شکست کھائیں اور پلٹ کر چلے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم فطری طور پر ان لوگوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے جو جنگ کے لئے آئے اور پھر چلے گئے۔ اگر امریکی پسپا ہو جائیں اور ہمیں نشانہ بنانا چھوڑ دیں تو شاید ہم بھی امریکی جہآزوں کو نشانہ بنانا چھوڑ دیں کیونکہ امریکی جہاز ہمارے خلاف جارحیت کے بعد میدان میں آئے۔ البتہ اسرائیلی جہازوں کے خلاف ہماری جنگ عیاں ہے، چنانچہ امریکی خواہ آجائیں خواہ چلے جائیں، ہمارے لئے کوئی فرق نہيں پڑتا۔
- جو بھی ہمیں غزہ کی حمایت سے باز رکھنے کی کوش کرے گا، ہم اس سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم اپنا موقف کبھی بھی ترک نہیں کر سکتے، اور اس مسئلے پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
امریکہ کو اپنی باقیماندہ ساکھ بچانے کی فکر ہے
- امریکی جہازوں کو نشانہ نہ بنانے کے بارے میں ہمارے سمجھوتے کا غاصب اسرائیلی ریاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
امریکہ ہمارے ساتھ سمجھوتے میں صہیونی ریاست کی حمایت سے دستبردار ہو گیا
- امریکی یمن کے مخمصے سے نکلنے کے لئے یمن کے ساتھ سمجھوتے کے خواہاں تھے، اور اس حوالے سے انہوں نے صہیونی ریاست اور یمن میں اپنے کرائے کے ایجنٹوں کو ہمارے خلاف زمینی جنگ پر اکسانے سے دستبردار ہوئے۔ وہ باقیماندہ ساکھ بچانا چاہتے ہیں، بشرطیکہ ابھی تک ان کی کوئی ساکھ باقی بچی ہو۔ وہ شکست کھا گئے، اب وہ جس انداز سے بھی واپس جانا چاہیں ہم ان سے کہتے ہیں کہ "چلے جاؤ اور ہمیں اپنے حال پر چھوڑو"۔
- ہم صہیونی دشمن کے خلاف لڑیں گے اور جو صہیونی کی حمایت کرے اس کے خلاف بھی حالت جنگ میں رہیں گے، اور جو بھی ہمارے سے مصالحت کرے، اس کے ساتھ پرامن رہیں ہیں۔
ٹرمپ کا بیانیہ غلط ہے، وہ اپنے آپ کو فاتح کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں
- ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انصار اللہ نے ان سے کہا ہے کہ امریکی جہازوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے، لیکن یہ درست نہيں ہے یہ یمنی فوج کی طاقت ہے جس نے امریکہ کو پسپائی پر مجبور کر دیا ہے۔ ہمارا موقف واضح ہے، ہم اپنے دین سے دستبردار ہونے والے نہیں ہیں۔ اور جو کچھ ٹرمپ نے ہمارے بارے میں کہا ہے، ہم ایسی باتیں کر ہی نہیں سکتے اور دشمن کے مقابلے میں سر تسلیم خم کر ہی نہیں سکتے۔
ٹرمپ مسلسل جھوٹ بولتا ہے، دھوکہ دہی ان کا پیشہ اور لوگوں کو گمراہ کرنا اور اپنے آپ کو فاتح کے طور پر متعارف کرانا ان کی عادت ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان بھی ایسے ہی ہیں، جس نے کہا ہے کہ "یمنیوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں"، جو دوسروں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی بات کرتا ہے اس کی طاقت کہاں ہے؟ جس کے طیارے گر رہے ہیں، اور جس کے بحری جہاز ڈوب رہے ہیں، اور جو اپنے تجارتی اور فوجی نقل و حرکت کے راستے بدل دیتا ہے، اور بھاگ جاتا ہے اور جس کے طیاروں پر گولے اور میزائل برس رہے ہیں، اور اس کے طیارے طیارہ بردار جہاز سے گر پڑتے ہیں، وہ کیونکر کسی کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر سکتا ہے؟
- ہمارا موقف واضح ہے، ہماری جنگ اسرائیلی دشمن کے ساتھ ہے، جو بھی اس کی حمایت کرے گا وہ ہماری جنگ کا حصہ ہوگا اور جو اس کی حمایت سے دستبردار ہوجائے ہم بھی اسے نشانہ بنانے سے پرہیز کریں گے۔
- جو بھی اسرائیلی دشمن کی خدمت کی خاطر ہم پر حملہ کرے ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔ امریکی وہی لوگ ہیں جو میدان میں آئے، اور ہم نے ان کا مقابلہ کیا اور انہیں نقصان پہنچایا اور انہیں ناکام بنایا، چنانچہ وہ اب جھوٹ بول رہے ہیں، اور شیخیاں بگھارتے ہیں۔ وہ ابلاغیاتی تشہیر کے شیدائی ہیں، وہ حتیٰ اگر کنویں کی تہہ میں بھی ہوں، فتح و کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں!
مشرق وسطی کے دورے کے موقع پر ٹرمپ کی ممکنہ بڑی خبر
- ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطی کے دورے کے موقع پر ایک اہم خبر کا اعلان کریں گے، اور پیشنگوئی یہ ہے کہ یا تو وہ سعودی-یہودی تعلقات کی بحالی کا اعلان کریں گے یا پھر صہیونی دشمن کو جنگ کے خاتمے اور غزہ میں اشیائے ضرورت کی ترسیل پر مجبور کریں گے؛ اور کوشش کریں گے کہ وہ اس خطے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ دونوں مسائل کا اعلان کر دیں۔
- ٹرمپ حد سے زیادہ بولتے ہیں، اور ڈینگوں کے لئے مشہور ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اس پلان کے بارے میں سوچنے سے پہلے ہی بات کر لے جس کے بارے میں وہ بات کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ ایک موڈی اور نرگسی شخص ہیں۔ لہٰذا، یہ زمینی حقائق ہیں جو ہر چیز کا تعین نہیں کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ